Jaun Elia Poetry In Urdu
میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بھی بات کرنی ہے سرعام کرے
تیرے آنے سے ،کچھ ذرا پہلے
بات تجھ سے ہی کر رہا تھا میں
دل تمنا سے ڈر گیا جانم
سارا نشہ اُتر گیا جانم
مستقل بولتا رہتا ہی رہتا ہوں
کتنا خاموش ہوں میں اندر سے
قیامت خیز ہیں آنکھیں تمہاری
تم آخر خواب کس کے دیکھتے ہو
میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے میرے ہر بیاں میں کیا ؟
چاند تارے بلاوجہ خوش ہیں
میں تو کسی اور سے مُخاطب ہوں